مقبوضہ بیت المقدس25جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اسرائیل کی سپریم کورٹ کی جانب سے شمالی بیت المقدس کے بیت حنینا میں بنائی گئی یہودی کالونیبسغات زئیو میں یہودی تعمیرات پرعاید پابندی اٹھائے جانے کے بعد صہیونی انتظامیہ نے جنگی بنیادوں پر وہاں پرنہ صرف تعمیرات شروع کردی ہیں بلکہ بیت حنینا کے تاریخی قبرستان اور اموی قصبے کی باقیات کو بھی وہاں سے دوسرے مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔بسغات زئیو کالونی مشرقی بیت حنینا میں النبی یعقوب سے متصل ہونے کے ساتھ ساتھ یہودی آبادیوں کو باہم ملانے والی شاہرہ پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس وقت بسغات زئیو کالونی میں 248 مکانات ہیں جن میں یہودی آباد کیے گئے ہیں۔ اس کالونی کے گرداگردتاریخی فلسطینی قصبہ اموی گاؤں کے نام سے مشہور ہے۔ اس تاریخی قصبے میں پچی کاری کی گئی عمارتیں، ایک کان اوراموی دور کی دیگر باقیات ہیں۔ صہیونی حکومت نے ان تمام باقیات اور وہاں پر موجود قبرستان کی قبروں کو بھی بیت حنیناسے باہر منتقل کرنا شروع کیا ہے۔بیت المقدس میں قبرستان کی دیکھ بحال کی ذمہ داری کمیٹی کے چیئرمین مصطفیٰ ابو زھرہ نے بتایا کہ ہم نے بار بار صہیونی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ خلافت بنو امیہ اوربنوعباس کے دور کے بنے قبرستان کو نہ چھیڑیں اور قبروں کی حرمت کا خیال رکھیں۔ مگر ہمارے مطالبات کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔ ایک ماہ قبل تک اسرائیلی سپریم کورٹ کی طرف سے یہاں پر مکانات کی تعمیر پرپابندی عاید کی گئی تھی مگر پابندی اٹھائے جانے کے بعد اسرائیلی حکام نیبیت حنینا سے تاریخی آثار کی منتقلی اور قبروں کو متبادلہ مقامات پرمنتقل کرنے کا مکروہ عمل شروع کیا گیا ہے۔ اس دوران قبروں کی منتقلی کی آڑمیں کئی قبروں کو زمین بوس کر دیا گیا۔